Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ ہیں منظر حال کے کچھ خواب مستقبل کے ہیں

سلیم احمد

کچھ ہیں منظر حال کے کچھ خواب مستقبل کے ہیں

سلیم احمد

MORE BYسلیم احمد

    کچھ ہیں منظر حال کے کچھ خواب مستقبل کے ہیں

    یہ تمنا آنکھ کی ہے وہ تقاضے دل کے ہیں

    ہم نے یہ نیرنگیاں بھی دہر کی دیکھیں کہ لوگ

    دوست ہیں مقتول کے اور ہم نوا قاتل کے ہیں

    عمر ساری راہ کے پتھر ہٹاتے کٹ گئی

    زخم میرے ہاتھ میں اک سعئ لا حاصل کے ہیں

    اک دھنک لہرا رہی ہے آنسوؤں کے درمیاں

    میری آنکھوں میں ابھی تک رنگ اس محفل کے ہیں

    اس سے آگے کون جائے دشت نامعلوم میں

    ہم نہ کہتے تھے کہ سارے ہم سفر منزل کے ہیں

    ان کو طوفانوں سے کیا مطلب بھنور سے کیا غرض

    دوست جتنے ہیں تماشائی فقط ساحل کے ہیں

    تو جسے اپنا سمجھتا ہے وہ مال غیر ہے

    تیرے ہاتھوں میں جو سکے ہیں کسی سائل کے ہیں

    جانچتی ہے غیر کو ہر لحظہ چشم عیب جو

    نقش مجھ میں جتنے ہیں سارے کسی کامل کے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے