کچھ نہ کچھ بھول تو ہو جاتی ہے انسان جو ہیں
کچھ نہ کچھ بھول تو ہو جاتی ہے انسان جو ہیں
یاد وہ بھی نہیں آتا ہے پریشان جو ہیں
صرف اتنا کہ بڑی چیز ہے ملنا دل کا
ہم کوئی بات سمجھتے نہیں نادان جو ہیں
رونق شہر سے مایوس نہ ہو بانوئے شہر
خاک اڑانے کو ترے بے سر و سامان جو ہیں
خیر دنیا مری وحشت کے لئے تنگ سہی
اور یہ عرصۂ باطن میں بیابان جو ہیں
اے شب دربدری آنکھ میں روشن کیا ہے
کچھ ستارے کہ سر مطلع امکان جو ہیں
اگلے موسم میں ہماری کوئی پہچان تو ہو
ان کو محفوظ رکھیں تار گریبان جو ہیں
رات کی رات فقیروں کی بھی دل داری کر
دائم آباد زمیں ہم ترے مہمان جو ہیں
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 102)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.