کیا دعائے فرسودہ حرف بے اثر مانگوں
کیا دعائے فرسودہ حرف بے اثر مانگوں
تشنگی میں جینے کا اب کوئی ہنر مانگوں
دھوپ دھوپ چل کر بھی جب تھکے نہ ہمراہی
کیسے اپنی خاطر میں سایۂ شجر مانگوں
آئنہ نوازی سے کچھ نہیں ہوا حاصل
خود بنے جو آئینہ اب وہی ہنر مانگوں
اک طرف تعصب ہے اک طرف ریاکاری
ایسی بے پناہی میں کیا سکوں کا گھر مانگوں
میری زندگی میں جو بٹ نہ جائے خانوں میں
مل سکے تو میں ایسا کوئی بام و در مانگوں
لمحہ لمحہ تیزی سے اب زمیں کھسکتی ہے
خود سفر کا عالم ہے کیا کوئی سفر مانگوں
بے طلب ہی دیتا ہے جب ظہیرؔ وہ سب کچھ
کس لیے میں پھر اس سے جنس معتبر مانگوں
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 445)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.