کیا خوب شکل تھی کہ بہت خوب تر بنی
کیا خوب شکل تھی کہ بہت خوب تر بنی
اک گل کو دیکھتے ہی گلستاں نظر بنی
ہم میں تو فاصلہ تھا مگر سائے مل گئے
تصویر اس وصال کی دیوار پر بنی
کوشش میں اک عجیب سی عجلت کا دخل ہے
میں بیج بو رہا تھا کہ خواہش ثمر بنی
بیٹھے تھے ایک بنچ پہ کچھ دیر پارک میں
اتنا سا واقعہ تھا مگر کیا خبر بنی
وہ عزم تھا کہ ہٹتی گئیں خود رکاوٹیں
وہ عشق تھا کہ راہ کی دیوار در بنی
ہم نے کیا ہے عشق بڑے اعتماد سے
ہم نے کبھی نہیں یہ کہا جان پر بنی
عاصمؔ زمیں نے ماں کی طرح کی ہے پرورش
برسوں میں ایک شاخ توانا شجر بنی
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 68)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.