کیا تھا ازل سے قبل بتاتا نہیں کوئی
کیا تھا ازل سے قبل بتاتا نہیں کوئی
یہ داستاں شروع سے سناتا نہیں کوئی
باطل ہر ایک بزم میں بالا نشین ہے
حق کو اب اپنے پاس بٹھاتا نہیں کوئی
صحرا ہے کوہ و دشت ہیں ویراں مزار ہیں
جائے کہیں بھی جس کو بلاتا نہیں کوئی
آتے ہیں آتے آتے سب آداب عاشقی
دل خود سے سیکھتا ہے سکھاتا نہیں کوئی
ناچیز سے حضور کوئی کام ہے ضرور
یوں مفت میں شراب پلاتا نہیں کوئی
کس کو ہے دوست فرصت ناز و نیاز اب
روٹھیں کسی سے کیا کہ مناتا نہیں کوئی
رخت سفر اٹھا صداؔ جانا ہے اب وہاں
واپس جہاں سے لوٹ کے آتا نہیں کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.