Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں ازل سے کوئے مہر و ماہ میں بیٹھے تھے ہم

ناصرہ زبیری

کیوں ازل سے کوئے مہر و ماہ میں بیٹھے تھے ہم

ناصرہ زبیری

MORE BYناصرہ زبیری

    کیوں ازل سے کوئے مہر و ماہ میں بیٹھے تھے ہم

    تجھ سے ملنا تھا سو تیری راہ میں بیٹھے تھے ہم

    پر تشدد تھے مناظر سامنے اسکرین پر

    بند آنکھوں سے تماشا گاہ میں بیٹھے تھے ہم

    کون ہم کو جانتا تھا اس جگہ پھر بھی مگر

    سب سے پیچھے چھپ کے بزم شاہ میں بیٹھے تھے ہم

    چاندنی کا تخت تھا اور روشنی کا تاج تھا

    رات کے شاہی جمال و جاہ میں بیٹھے تھے ہم

    چودھویں کی رات میں دریا کنارے دیر تک

    کس کو ہے معلوم کس کی چاہ میں بیٹھے تھے ہم

    آسماں سے آگ کی برسات سے چھپتے ہوئے

    ایک دن جا کر زمیں کی تھاہ میں بیٹھے تھے ہم

    جنگ کے میدان سے پھر جنگ کے میدان تک

    زندگی تیری ہی اک جنگاہ میں بیٹھے تھے ہم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے