کیوں ازل سے کوئے مہر و ماہ میں بیٹھے تھے ہم
کیوں ازل سے کوئے مہر و ماہ میں بیٹھے تھے ہم
تجھ سے ملنا تھا سو تیری راہ میں بیٹھے تھے ہم
پر تشدد تھے مناظر سامنے اسکرین پر
بند آنکھوں سے تماشا گاہ میں بیٹھے تھے ہم
کون ہم کو جانتا تھا اس جگہ پھر بھی مگر
سب سے پیچھے چھپ کے بزم شاہ میں بیٹھے تھے ہم
چاندنی کا تخت تھا اور روشنی کا تاج تھا
رات کے شاہی جمال و جاہ میں بیٹھے تھے ہم
چودھویں کی رات میں دریا کنارے دیر تک
کس کو ہے معلوم کس کی چاہ میں بیٹھے تھے ہم
آسماں سے آگ کی برسات سے چھپتے ہوئے
ایک دن جا کر زمیں کی تھاہ میں بیٹھے تھے ہم
جنگ کے میدان سے پھر جنگ کے میدان تک
زندگی تیری ہی اک جنگاہ میں بیٹھے تھے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.