کیوں ملاتے ہو سر راہ سر عام آنکھیں
کیوں ملاتے ہو سر راہ سر عام آنکھیں
بے سبب شہر میں ہو جائیں گی بدنام آنکھیں
دل بے تاب کے کہنے پہ خطا کرتی ہیں
اور لے لیتی ہیں سر اپنے پہ الزام آنکھیں
آنکھوں آنکھوں میں لگا داؤ پہ سب کچھ اپنا
اب یہ ڈر لگتا ہے ہو جائیں نہ ناکام آنکھیں
دیکھنے بیٹھیں جو اس غنچہ بدن کا چہرہ
پھر تو بس بھول گئیں دوسرے سب کام آنکھیں
اب کہ جب کچھ بھی نہیں دیکھنے لائق باقی
مجھ میں کیا ڈھونڈ رہی ہیں یہ سیہ فام آنکھیں
کون تھی کون صداؔ نرگسی آنکھوں والی
یاد کر کے جسے نم ہوتی ہیں ہر شام آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.