aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں خلوت غم میں رہتے ہو کیوں گوشہ نشیں بے کار ہوئے

مشفق خواجہ

کیوں خلوت غم میں رہتے ہو کیوں گوشہ نشیں بے کار ہوئے

مشفق خواجہ

MORE BYمشفق خواجہ

    کیوں خلوت غم میں رہتے ہو کیوں گوشہ نشیں بے کار ہوئے

    آخر تمہیں صدمہ کیا پہنچا کیا سوچ کے خود آزار ہوئے

    کیوں صاف کشادہ رستوں پر تم ٹھوکریں کھاتے پھرتے ہو

    کیوں تیرہ و تار سی گلیوں میں تم آن کے خوش رفتار ہوئے

    کیوں راستہ چھوڑ کے چلتے ہو کیوں لوگوں سے کتراتے ہو

    کیوں چلتے پھرتے اپنے لیے تم آپ ہی اک دیوار ہوئے

    کیا اٹھتے بیٹھتے سوچتے ہو کیا لکھتے پڑھتے رہتے ہو

    اس عمر میں یہ بے کیفی کیوں کس واسطے نیک اطوار ہوئے

    کیوں ایسے سفر پر نکلے ہو منزل نہیں جس کی کوئی بھی

    کیوں راہ پہ ایسی چلتے ہو سائے بھی جہاں دیوار ہوئے

    کیوں ترک علائق کو تم نے سمجھا ہے علاج غم آخر

    دیکھو تو ولی صوفی بھی یہاں کس ٹھاٹ کے دنیا دار ہوئے

    مایوسیٔ پیہم سے تم نے یارانہ یہ کیسا گانٹھا ہے

    اندوہ و الم تھے جتنے بھی آخر وہ گلے کا ہار ہوئے

    اس کلبۂ احزاں سے ہرگز ابھرے گا نہ سورج کوئی بھی

    کب خاک ستارہ بار ہوئی کب سائے سحر آثار ہوئے

    کب صبح کے نالے کام آئے کیا گریۂ نیم شبی سے ملا

    اس قریۂ خواب فروشاں میں تم کس کے لیے بیدار ہوئے

    بے کار الجھتے رہتے ہو کیوں الٹی سیدھی باتوں میں

    یہ مرحلے وصل و ہجراں کے اب ایسے بھی کیوں دشوار ہوئے

    اس کوچے کی راہ تو سمجھاؤ جس کوچے میں جانا مشکل ہے

    اس شخص کا نام تو بتلاؤ تم جس کے لیے بیمار ہوئے

    مشفق نے یہ باتیں سن کے کہا باتیں نہ ہوئیں اشعار ہوئے

    یہ درد بٹانے والے بھی کس شان کے خوش گفتار ہوئے

    صد شکر کہ خوش اسلوبی سے تکمیل کو پہنچی رسوائی

    محتاج دعا تھے جو خود ہی آخر وہ مرے غم خوار ہوئے

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 450)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے