Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لڑائیں آنکھ وہ ترچھی نظر کا وار رہنے دیں

بیخود دہلوی

لڑائیں آنکھ وہ ترچھی نظر کا وار رہنے دیں

بیخود دہلوی

MORE BYبیخود دہلوی

    لڑائیں آنکھ وہ ترچھی نظر کا وار رہنے دیں

    لڑکپن ہے ابھی نام خدا تلوار رہنے دیں

    کہیں کس منہ سے اپنا آئینہ بردار رہنے دیں

    تمنا ہے غلامی میں ہمیں سرکار رہنے دیں

    وہ کیوں بیخودؔ کو محو لذت دیدار رہنے دیں

    وہ دیوانے نہیں غافل کو جو ہشیار رہنے دیں

    مرے دم تک وفا و عشق بھی دنیا میں باقی ہیں

    مسیحائی یہی ہے وہ مجھے بیمار رہنے دیں

    قیامت آ گئی اب تو گلا مردار کا کاٹیں

    کہاں تک موت کو زندہ ترے بیمار رہنے دیں

    اسی پردے نے عمر خضر شوق دید کو بخشی

    قیامت تک وہ اپنی گرمئ بازار رہنے دیں

    سن اے قاصد انہیں ضد ہے تو ہم کو بات کی پچ ہے

    مناسب وہ اگر سمجھیں تو یہ تکرار رہنے دیں

    مرے ماتم کی کیا جلدی ہے کیوں زیور بڑھاتے ہیں

    ابھی آراستہ وہ حسن کا بازار رہنے دیں

    اگر منکر نکیر آتے ہیں تربت میں تو آ جائیں

    نہ چھیڑیں وہ مجھے محو جمال یار رہنے دیں

    قفس میں بیکسوں کو کس نے پوچھا کون پوچھے گا

    کہاں تک زخم کی صورت میں وا منقار رہنے دیں

    نگاہ شرم کے زخمی ہیں، تیغ ناز کے بسمل

    تڑپنے کے لیے ہم کو پس دیوار رہنے دیں

    یہ فقرے ہیں، یہ چالیں ہیں، نظر لاکھوں میں اٹھ جاتی

    عدو کے سامنے وہ ہو گئے نا چار رہنے دیں

    جگر میں درد دل میں ٹیس دم گھٹنے لگا اپنا

    بھلا ہم ایک گھر میں اور دو بیمار رہنے دیں

    محبت سے ہمیں نفرت حسینوں سے ہمیں وحشت

    دل آزاری کی باتیں اب یہ دل آزار رہنے دیں

    ہمارے کان لفظ بے وفا سن ہی نہیں سکتے

    یہ خلعت تو عدو کے واسطے سرکار رہنے دیں

    مری تربت پہ ان کو صرف بے جا کی ضرورت کیا

    کبھی کام آئے گا یہ فتنۂ رفتار رہنے دیں

    مقدر کو بدل دیں وہ زمانے کو خفا کر دیں

    مگر اپنے تصور کو مرا غم خوار رہنے دیں

    نظر ان کی کہیں پتلی کہیں آنکھیں کہیں ان کی

    یہ گردش دوسری صورت کی ہے پرکار رہنے دیں

    وہ کیوں مجھ کو تسلی دیں وہ کیوں پوچھیں مرے آنسو

    گھرا ہے ابر غم آنکھوں کو گوہر بار رہنے دیں

    کوئی بیخودؔ کی جانب سے ذرا سمجھائے واعظ کو

    عبادت کو فرشتے ہیں اسے مے خوار رہنے دیں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    لڑائیں آنکھ وہ ترچھی نظر کا وار رہنے دیں نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے