aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لوگ تھے کیا جو ازلوں سے مشتاق ہوئے

ناصر شہزاد

لوگ تھے کیا جو ازلوں سے مشتاق ہوئے

ناصر شہزاد

MORE BYناصر شہزاد

    لوگ تھے کیا جو ازلوں سے مشتاق ہوئے

    دشت میں سر کٹوائے سینہ چاک ہوئے

    کیسا کنبہ تھا وہ جس کے بچے بھی

    پیر کے خاک اور خون کا دریا پاک ہوئے

    خرمے کے اک پیڑ نے دیکھی ساری کتھا

    مشک پھٹی جب جسم سے بازو عاق ہوئے

    انگوروں کے جھنڈ میں میٹھا جھرنا تو

    تجھ پر مٹنے والے خوش ادراک ہوئے

    اول دن جتنے وعدے تھے قرض لئے

    آخر دن کربل میں سب بے باک ہوئے

    کتنی چیخیں صدیوں کی تحویل میں گم

    کتنے خیمے آگ میں جل کر خاک ہوئے

    آپ نے زہر بجھی تیغیں کھائیں اور آپ

    تاریخوں کی سطروں میں تریاق ہوئے

    کانوں سے آویزے اترے حق ٹھہرا

    نیزوں پر سر حاکم کی املاک ہوئے

    ماتم کی مذموم گھڑی جب آ پہنچی

    کچھ آنسو آئینے کچھ اوراق ہوئے

    مأخذ:

    Ban Baas (Pg. 247)

    • مصنف: Naasir Shahzaad
      • اشاعت: 2004
      • ناشر: Alhamd Publications
      • سن اشاعت: 2004

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے