Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محشر کا ہمیں کیا غم عصیاں کسے کہتے ہیں

وزیر علی صبا لکھنؤی

محشر کا ہمیں کیا غم عصیاں کسے کہتے ہیں

وزیر علی صبا لکھنؤی

MORE BYوزیر علی صبا لکھنؤی

    محشر کا ہمیں کیا غم عصیاں کسے کہتے ہیں

    پلے پہ وہ بت ہوگا میزاں کسے کہتے ہیں

    عشاق پھرے دردر ایواں کسے کہتے ہیں

    سر بار رہا تن پر ساماں کسے کہتے ہیں

    وصل بت مہرو ہے شرب مئے گلگوں ہے

    پھر اور عنایات یزداں کسے کہتے ہیں

    قیدی رہے وحشت میں بے خود تھے مگر ایسے

    یہ بھی نہ کھلا ہم پر زنداں کسے کہتے ہیں

    انسان کا بس نفس امارہ مخرب ہے

    لاحول ولا قوت شیطاں کسے کہتے ہیں

    مہتاب ترے آگے نکلا تو نجومی کو

    ثابت نہ ہوا ماہ تاباں کسے کہتے ہیں

    بیمار محبت ہیں مر جائیں تو اچھا ہے

    قربان اطبا کے درماں کسے کہتے ہیں

    کیوں کر نہ ہنسیں سن کر حال دل عاشق کو

    کمسن ہیں وہ کیا جانیں ارماں کسے کہتے ہیں

    اے واعظو یہ باتیں اچھی نہیں گنجلک کی

    کوئی جو کبھی سمجھے ایماں کسے کہتے ہیں

    دیکھیں تو خضر تیرے آب دم خنجر کو

    معلوم نہیں آب حیواں کسے کہتے ہیں

    ہاں دست جنوں سو سو زنجیر کی ٹکڑے ہوں

    سنسی کسے کہتے ہیں سوہاں کسے کہتے ہیں

    بے یار یہ بادل ہیں دل شام کی فوجوں کے

    بوچھار ہے تیروں کی باراں کسے کہتے ہیں

    ہم آپ کے گھر آ کر فرمائیے جائیں گے

    اچھی رہی لو سنئے مہماں کسے کہتے ہیں

    جب دیکھتے ہیں گل کو کہتے ہیں وہ شوخی سے

    روتی ہوئی صورت ہے خنداں کسے کہتے ہیں

    بے خود خلش غم سے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں

    اے دل یہ کھٹک کیا ہے مژگاں کسے کہتے ہیں

    دیوار کو زنداں کی پتھرا گئے دیوانے

    جس دم یہ خیال آیا میداں کسے کہتے ہیں

    آئینے کے ساتھ اپنی صورت انہیں دکھلائیں

    دیکھیں تو وہ دونو میں حیراں کسے کہتے ہیں

    شہرہ ہے صباؔ اب تو اپنی بھی فصاحت کا

    آتشؔ کے مقلد ہیں سحباں کسے کہتے ہیں

    مأخذ:

    Ghuncha-e-Arzu (Pg. ebook-108 page-110)

    • مصنف: وزیر علی صبا لکھنؤی
      • اشاعت: 1856
      • ناشر: مطبع محمدی، لکھنو
      • سن اشاعت: 1856

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے