Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مے رہے مینا رہے گردش میں پیمانہ رہے

ریاضؔ خیرآبادی

مے رہے مینا رہے گردش میں پیمانہ رہے

ریاضؔ خیرآبادی

MORE BYریاضؔ خیرآبادی

    مے رہے مینا رہے گردش میں پیمانہ رہے

    میرے ساقی تو رہے آباد مے خانہ رہے

    حشر بھی تو ہو چکا رخ سے نہیں مٹتی نقاب

    حد بھی آخر کچھ ہے کب تک کوئی دیوانہ رہے

    کچھ نہیں ہم دل جلوں کی بے قراری کچھ نہیں

    تیری محفل وہ ہے جس میں شمع پروانہ رہے

    گورے ہاتھوں میں بنے چوڑی خط ساغر کا عکس

    تیرے دست ناز میں نازک سا پیمانہ رہے

    کم سے کم اتنا اثر ہو جو سنے آ جائے نیند

    بیکسوں کی موت کا ہونٹھوں پر افسانہ رہے

    رات جو جا بیٹھتے ہیں روز ہم مجنوں کے پاس

    پہلے ان بن رہ چکی ہے اب تو یارانہ رہے

    حشر ہو تم شرم کے پتلے نہ بننا حشر میں

    چال اٹھلائی ہوئی انداز مستانہ رہے

    تاب اس کی لا نہیں سکتے کبھی نازک دماغ

    بار سر ہے دور سر سے تاج شاہانہ رہے

    ان کے کہنے سے کبھی یوں کہہ لیے دو چار شعر

    رات دن فکر سخن میں کوئی دیوانہ رہے

    ان بتوں کے چلتے ہم نے دل کو پتھر کر لیا

    بت رہے کوئی نہ یا رب کوئی بت خانہ رہے

    طور پر آ میں نہ میرے سامنے یوں ہی سہی

    ہاں ذرا طرز تکلم بے حجابانہ رہے

    زندگی کا لطف ہے اڑتی رہے ہر دم ریاضؔ

    ہم ہوں شیشے کی پری ہو گھر پری خانہ رہے

    مأخذ:

    Riyaz Rizwan (Pg. e-544 p-414)

    • مصنف: نیاز احمد
      • اشاعت: 1938
      • ناشر: اعظم اسٹیم پریس، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1938

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے