میں عوام میں ہوں لیکن نہیں خوئے عامیانہ
میں عوام میں ہوں لیکن نہیں خوئے عامیانہ
نہ عمل خوشامدانہ نہ سخن خوشامدانہ
تری اور زندگی ہے مری اور زندگی ہے
میں بلندیوں کا جویا تو اسیر آشیانہ
مجھے راس ہی نہ آئی کبھی ناقصوں کی صحبت
مرے جسم ناتواں میں نہیں روح تاجرانہ
مرے خضر کے قدم ہیں مجھے مشعل منازل
مرے دیدۂ طلب میں ہے نگاہ مجرمانہ
غم و رنج کا چھپانا بھی ہے کار ظرف لیکن
ہے خوشی کو ضبط کرنا رہ و رسم عاقلانہ
تری تمکنت اگر ہے کسی دوسرے کے بل پر
یہ چلن ہے باغیانہ یہ قدم ہے مجرمانہ
مجھے خضر نو کی حاجت نہیں راہ بندگی میں
مرے مسلک وفا میں یہ روش ہے کافرانہ
مأخذ:
Ghazaliyat-e-ahsaan Danish (Pg. 207)
- مصنف: Shabnam Parveen
-
- اشاعت: 2006
- ناشر: Asghar Publishers
- سن اشاعت: 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.