Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں نے اک حرف سے آگے کبھی سوچا ہی نہ تھا

عشرت آفریں

میں نے اک حرف سے آگے کبھی سوچا ہی نہ تھا

عشرت آفریں

MORE BYعشرت آفریں

    میں نے اک حرف سے آگے کبھی سوچا ہی نہ تھا

    اور وہ حرف لغت میں تری لکھا ہی نہ تھا

    میں نے کہنا بھی جو چاہا تو بیاں کر نہ سکی

    مجھ میں لفظوں کو برتنے کا سلیقہ ہی نہ تھا

    اس نے ملنے کی رہ و رسم نہ کی ترک مگر

    میں ہی چپ رہ گئی اب کے وہ اکیلا ہی نہ تھا

    میں تو شاعر مری سچائی دلیلیں مانگے

    اس کو کیا ہو گیا وہ جھوٹ تو بولا ہی نہ تھا

    میں نے اک بوند جو مانگی تو عجب قحط پڑا

    خون بازاروں میں جیسے کبھی بکتا ہی نہ تھا

    وہ کڑی دھوپ ہے سیلاب زدوں کے سر پر

    ایسا لگتا ہے یہاں ابر تو اٹھا ہی نہ تھا

    اتنے دن بعد جو آئینہ اٹھایا میں نے

    اتنا دیکھا مرا چہرہ مرا اپنا ہی نہ تھا

    مأخذ :
    • کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 41)
    • Author : عشرت آفریں
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے