میں پھول پھول سفر کر رہی تھی خوابوں کا
میں پھول پھول سفر کر رہی تھی خوابوں کا
پھوار لائی تھی تحفہ نئے گلابوں کا
ملے تو قرب کا وہ اعتماد ہی نہ رہا
بھلا تھا اس سے تو موسم وہی حجابوں کا
وہ زخم چن کے مرے خار مجھ میں چھوڑ گیا
کہ اس کو شوق تھا بے انتہا گلابوں کا
وہ جنگلوں سے نکالے ہوئے غریب پرند
جہاں گئے انہیں مسکن ملا عقابوں کا
ہر ایک پوچھتا پھرتا ہے پھر نہ کچھ تعبیر
کہ جیسے شہر میں میلا تھا رات خوابوں کا
میں جو بھی کچھ ہوں یہ سچائی میری اپنی ہے
تمام جھوٹ تھا لکھا ہوا کتابوں کا
مأخذ:
Kunj Pele Pholon ka (Pg. 100)
- مصنف: Malik Noorani
-
- اشاعت: 1985
- سن اشاعت: 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.