میں سوچتا ہوں کبھی ایسا ہو نہ جائے کہیں
میں سوچتا ہوں کبھی ایسا ہو نہ جائے کہیں
کہ خواب آنکھ میں ہو آنکھ سو نہ جائے کہیں
میں جانتا ہوں بہت روز وہ نہ ٹھہرے گا
مگر اس عرصے میں وہ زہر بو نہ جائے کہیں
جو ایک عکس بنایا تھا پچھلی بارش نے
وہ شکل اب کے سے برسات دھو نہ جائے کہیں
اسے یہ شکوہ کہ میں نے نہ پوچھا حال اس کا
مجھے یہ خوف میں بولا تو رو نہ جائے کہیں
بڑھی جو عمر تو اب تجربہ ستانے لگا
ہے ڈر کہ بوڑھا شجر ہم سے کھو نہ جائے کہیں
بڑوں کے فیض سے حاصل ہے شمسؔ کو یہ کمال
کہ اس کے ساتھ جو آ جائے تو نہ جائے کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.