aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مزا ہے امتحاں کا آزما لے جس کا جی چاہے

آغا اکبرآبادی

مزا ہے امتحاں کا آزما لے جس کا جی چاہے

آغا اکبرآبادی

MORE BYآغا اکبرآبادی

    مزا ہے امتحاں کا آزما لے جس کا جی چاہے

    نمک زخم جگر پر اور ڈالے جس کا جی چاہے

    جگر موجود ہے تو وہ بنا لے جس کا جی چاہے

    گلا حاضر ہے خنجر آزما لے جس کا جی چاہے

    اگر ہے حسن کا دعویٰ مہ و خورشید دونوں میں

    کف پا سے تمہارے منہ ملا لے جس کا جی چاہے

    یہ مشت استخواں اپنے کسی کے کام میں آئیں

    ہما ہو یا سگ دل دار کھا لے جس کا جی چاہے

    اگر ہے زندگی باقی تو ہم حسرت نکالیں گے

    دل پر آرزو پر خاک ڈالے جس کا جی چاہے

    فقیروں کو نہیں کچھ زینت دنیا سے مطلب ہے

    میں خوش کمبل میں ہوں اوڑھے دوشالے جس کا جی چاہے

    جو روشن دل میں ان کی روشنی چھپتی نہیں ہرگز

    مہ تاباں پہ صاحب خاک ڈالے جس کا جی چاہے

    شکایت مجھ کو دونوں سے ہے ناصح ہو کہ واعظ ہو

    نہ سمجھا ہوں نہ سمجھوں سر پھرا لے جس کا جی چاہے

    میں ہوں برگ خزاں افتادہ میں مردود دہقاں ہوں

    گرا ہوں ان کی نظروں سے اٹھا لے جس کا جی چاہے

    نہیں ہوتا کبھی آب رواں پر شک نجاست کا

    مرے اشکوں کے دریا میں نہا لے جس کا جی چاہے

    چمن میں گل کے مرجھانے سے آغاؔ ہو گیا ثابت

    بسان غنچہ دم بھر مسکرا لے جس کا جی چاہے

    مأخذ:

    Deewan-e-Aagha (Pg. ebook-135 page-137)

      • ناشر: مطبع اعجاز محمدی، آگرہ
      • سن اشاعت: 1886

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے