aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مزا کیا جو یوں ہی سحر ہو گئی

نظام رامپوری

مزا کیا جو یوں ہی سحر ہو گئی

نظام رامپوری

MORE BYنظام رامپوری

    مزا کیا جو یوں ہی سحر ہو گئی

    نہیں بھی پہر دو پہر ہو گئی

    ترے غم میں شب یوں بسر ہو گئی

    غرض روتے روتے سحر ہو گئی

    نہ آئینہ ہر وقت دیکھا کرو

    کہوگے کسی کی نظر ہو گئی

    جو باندھی کمر قتل عشاق پر

    کمر تو نہ تھی پر کمر ہو گئی

    سبب ان کی رنجش کا کہنا نہیں

    کوئی پوچھے کس بات پر ہو گئی

    لبوں پر ٹھہرنے سے اے جاں! حصول

    ادھر آ گئی یا ادھر ہو گئی

    کوئی بات الفت کی اب تو نہیں

    جو کچھ ہو گئی پیشتر ہو گئی

    ترا وعدہ گو جھوٹ ہی کیوں نہ ہو

    تسلی ہماری مگر ہو گئی

    تغافل ہے ہر بات پر کس لیے

    مرے دل کی تجھ کو خبر ہو گئی

    قیامت کے آثار بھی ہو گئے

    شب غم دراز اس قدر ہو گئی

    منانا رلانا ہی باہم رہا

    شب وصل یوں ہی سحر ہو گئی

    نہیں کیا کرو گے نہ ہم کو سناؤ

    شکایت عدو کی مگر ہو گئی

    خدا ہے جو اس بت سے پھر ہو ملاپ

    غرض آج تو اس قدر ہو گئی

    کہا بھی تو اس نے کچھ ایسا نہیں

    ذرا بات میں چشم تر ہو گئی

    نہ مانا نہ مانا اسی شوخ نے

    کہ دنیا ادھر کی ادھر ہو گئی

    تمہیں ضد نہ ملنے کی ہے کس لیے

    مری آہ کیا بے اثر ہو گئی

    وہ وعدے سے کیوں پھر گئے کہہ تو کچھ

    یہ کیا بات اے نامہ بر ہو گئی

    یہ قسمت ہوا وصل بھی گر نصیب

    تو رنجش بھی ہر بات پر ہو گئی

    وہ آئے بھی یاں اس سے اے دل حصول

    کوئی دم کو تسکیں اگر ہو گئی

    ترے غم میں یہ حال تو ہو گیا

    خوشی اب تری فتنہ گر ہو گئی

    یہ جھوٹی محبت سے ان کی حصول

    شکایت عدو کی اگر ہو گئی

    انہیں صلح منظور ہے مجھ سے کب

    کہوں کیا ہوئی کیونکہ پر ہو گئی

    نظام اس گھڑی کا کہوں حال کیا

    جب اس نے کہا وہ سحر ہو گئی

    مأخذ:

    kulliyat-e-nizaam (Pg. 343)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے