میرے لیے تو حرف دعا ہو گیا وہ شخص
میرے لیے تو حرف دعا ہو گیا وہ شخص
سارے دکھوں کی جیسے دوا ہو گیا وہ شخص
میں آسماں پہ تھا تو زمیں کی کشش تھا وہ
اترا زمین پر تو ہوا ہو گیا وہ شخص
سوچوں بھی اب اسے تو تخیل کے پر جلیں
مجھ سے جدا ہوا تو خدا ہو گیا وہ شخص
سب اشک پی گیا مرے اندر کا آدمی
میں خشک ہو گیا ہوں ہرا ہو گیا وہ شخص
میں اس کا ہاتھ دیکھ رہا تھا کہ دفعتاً
سمٹا سمٹ کے رنگ حنا ہو گیا وہ شخص
یوں بھی نہیں کہ پاس ہے میرے وہ ہم نفس
یہ بھی غلط کہ مجھ سے جدا ہو گیا وہ شخص
پڑھتا تھا میں نماز سمجھ کر اسے رشیدؔ
پھر یوں ہوا کہ مجھ سے قضا ہو گیا وہ شخص
مأخذ:
Ghazal Calendar-2015 (Pg. 29.05.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.