میٹھے ہیں بے حساب رسیلے ہیں سن کے لوگ
میٹھے ہیں بے حساب رسیلے ہیں سن کے لوگ
لے جائیں گے درختوں سے شہتوت چن کے لوگ
ثابت ہوا کہ بھبکے سے ضائع ہوا اناج
پیچھے پڑے ہوئے ہیں مگر پھر بھی گھن کے لوگ
پروردگار تو نے بنا تو دی کائنات
مانا سمجھ نہ پائے اگر حرف کن کے لوگ
جنگل کی سیر کر کے وہ گھر بھی چلا گیا
اور صاف کرتے رہ گئے آنکھوں سے بھنکے لوگ
لوگوں کا اک ہجوم سا رہتا ہے آس پاس
زلفوں سے خم نکالتے رہتے ہیں ان کے لوگ
سردی بڑھی تو جائے گا میری طرف کو دھیان
صندوق میں رکھیں گے ابھی مجھ کو بن کے لوگ
شہر سخن میں ہوگا نہ لہجہ امانؔ سا
ہرگز نہیں ملیں گے تمہیں میری دھن کے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.