Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ملتا ہے قید غم میں بھی لطف فضاۓ باغ

اسد علی خان قلق

ملتا ہے قید غم میں بھی لطف فضاۓ باغ

اسد علی خان قلق

MORE BYاسد علی خان قلق

    ملتا ہے قید غم میں بھی لطف فضاۓ باغ

    چاک قفس سے آتی ہے فرفر ہوائے باغ

    روکے زباں نہ بلبل بستاں سراۓ باغ

    دہرائے پھر مرے سے کہو ماجرائے باغ

    سنتے ہیں اب کی آئی ہے کس دھوم سے بہار

    کیا جی پھڑک رہا ہے قفس میں برائے باغ

    کن چہچہوں میں اپنی بسر ہوتی تھی مدام

    اے ہم صفیر کیا ہو بیاں ماجرائے باغ

    گزرے نسیم ادھر سے تو پوچھیں گے ہم اسیر

    ہم کو بھی یاد کرتے ہیں نغمہ سرائے باغ

    اے ہم صفیر اب تو چلے قید ہو کے ہم

    تقدیر دیکھیے ہمیں پھر کب دکھائے باغ

    مجھ مست کا چمن میں شناسا کوئی نہیں

    اک دخت رز قدیم سے ہے آشنائے باغ

    پاتے ہیں سرو گل میں تری شکل قد و رخ

    فرقت میں جی کہیں نہیں لگتا سوائے باغ

    اس دن سے اپنے بلبل دل کو ہے عشق گل

    گلزار دہر میں ہوئی جیسے بنائے باغ

    ملتا نہیں ہے نخل تمنا سے یاں ثمر

    پھر کوئی کس امید پہ اس جا لگائے باغ

    نرگس کی ہے وہ آنکھ نہ گل کا وہ رنگ ہے

    چلتی ہے اب کی سال مخالف ہوائے باغ

    اب چہچہے ہیں وہ نہ نوا سنجیاں ہیں وہ

    شاید گزر گیا قلقؔ خوش نوائے باغ

    مأخذ:

    Mazhar-e-Ishq (Pg. e-92 p-90)

    • مصنف: اسد علی خان قلق
      • اشاعت: 1911
      • ناشر: منشی نول کشور،کانپور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے