Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مری فغاں میں اثر ہے بھی اور ہے بھی نہیں

نوح ناروی

مری فغاں میں اثر ہے بھی اور ہے بھی نہیں

نوح ناروی

MORE BYنوح ناروی

    مری فغاں میں اثر ہے بھی اور ہے بھی نہیں

    ادھر کسی کی نظر ہے بھی اور ہے بھی نہیں

    کوئی ملے گا یہ کیا ہم کہیں یقین کے ساتھ

    پرائے دل کی خبر ہے بھی اور ہے بھی نہیں

    ملا تھا حسن تو رہنا تھا دور دور اسے

    وہ رشک شمس و قمر ہے بھی اور ہے بھی نہیں

    امید و بیم میں الفت نے ہم کو ڈال دیا

    علاج درد جگر ہے بھی اور ہے بھی نہیں

    کرم کے ساتھ ستم تھا جفا کے ساتھ وفا

    نظر میں ان کی نظر ہے بھی اور ہے بھی نہیں

    مرے خیال میں آؤ مری نظر میں پھرو

    یہ اک طرح کا سفر ہے بھی اور ہے بھی نہیں

    جو پوچھتا ہوں تو اختر شناس کہتے ہیں

    کہ شام غم کی سحر ہے بھی اور ہے بھی نہیں

    جناب نوحؔ یہ کیا بار بار کہتے ہیں

    وہ جوش دیدۂ تر ہے بھی اور ہے بھی نہیں

    مأخذ:

    Ejaz-e-Nooh (Pg. ebook-215 page-106)

    • مصنف: محمد نوح صاحب نوح
      • ناشر: اسرار کریمی پریس، الہ آباد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے