مژگاں ہیں غضب ابروئے خم دار کے آگے
مژگاں ہیں غضب ابروئے خم دار کے آگے
یہ تیر برس پڑتے ہیں تلوار کے آگے
خیر اس میں ہے واعظ کہ کبھی مے کی مذمت
کرنا نہ کسی رند خوش اطوار کے آگے
کہنا مری بالیں پہ کہ آثار برے ہیں
کرتا ہے یہ باتیں کوئی بیمار کے آگے
شکوے تھے بہت ان سے شکایت تھی بہت کچھ
سب بھول گئے وصل کی شب پیار کے آگے
خلوت میں جو پوچھو تو کہوں دل کی حقیقت
مجھ سے نہ مرا حال سنو چار کے آگے
آئینہ ابھی دیکھ کے خودبیں تو وہ ہو لیں
خود آئیں گے پھر طالب دیدار کے آگے
قاروں کا خزانہ ہو کہ حاتم کی سخاوت
سب کچھ ہے مگر کچھ نہیں مے خوار کے آگے
کیا مجھ کو ڈرائیں گی تری تیز نگاہیں
یہ آنکھ جھپکتی نہیں تلوار کے آگے
دیوانوں میں دیوانے حفیظؔ آپ ہیں ورنہ
ہشیار سے ہشیار ہیں ہشیار کے آگے
مأخذ:
Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-218 Page Number-198)
- مصنف: Tufail Ahmad Ansari
-
- اشاعت: 2010
- ناشر: Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban
- سن اشاعت: 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.