محبت چاہتی ہے جس کو افسانہ بنا دینا
محبت چاہتی ہے جس کو افسانہ بنا دینا
اسے کافی نہیں ہوتا ہے دیوانہ بنا دینا
پر گل سے جدا ہم نے نہ دیکھا برگ بلبل کو
نظر میں آ گیا صورت کو بے معنیٰ بنا دینا
ہوا تھا دل جو خالی دو گھڑی کو ہم نہ سمجھے تھے
کہ ہو جائے گا یہ کعبے کو بت خانہ بنا دینا
کسی نے بھی نہ دیکھا اضطراب تشنگی میرا
اگر دیکھا تو بس شیشے کو پیمانہ بنا دینا
نہیں اب چاہتا یہ وحشیٔ بے خانماں تیرا
کہ آنا اور خاک پا سے کاشانہ بنا دینا
کسی اک تیغ جوہر دار کو فاضل جلا دے کر
اسے آسان ہے بستی کو ویرانہ بنا دینا
ہم اپنی جان سے دیتے تمہیں صدقہ محبت کا
مگر تم نے تو چاہا اس کو جرمانہ بنا دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.