Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محبت مستقل کیف آفریں معلوم ہوتی ہے

بہزاد لکھنوی

محبت مستقل کیف آفریں معلوم ہوتی ہے

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    محبت مستقل کیف آفریں معلوم ہوتی ہے

    خلش دل میں جہاں پر تھی وہیں معلوم ہوتی ہے

    ترے جلووں سے ٹکرا کر نہیں معلوم ہوتی ہے

    نظر بھی ایک موج تہ نشیں معلوم ہوتی ہے

    نقوش پا کے صدقے بندگئ عشق کے قرباں

    مجھے ہر سمت اپنی ہی جبیں معلوم ہوتی ہے

    مری رگ رگ میں یوں تو دوڑتی ہے عشق کی بجلی

    کہیں ظاہر نہیں ہوتی کہیں معلوم ہوتی ہے

    یہ اعجاز نظر کب ہے یہ کب ہے حسن کی کاوش

    حسیں جو چیز ہوتی ہے حسیں معلوم ہوتی ہے

    امیدیں توڑ دے میرے دل مضطر خدا حافظ

    زبان حسن پر اب تک نہیں معلوم ہوتی ہے

    اسے کیوں مے کدہ کہتا ہے بتلا دے مرے ساقی

    یہاں کی سر زمیں خلد بریں معلوم ہوتی ہے

    ارے اے چارہ گر ہاں ہاں خلش تو جس کو کہتا ہے

    یہ شے دل میں نہیں دل کے قریں معلوم ہوتی ہے

    کسی کے پائے نازک پر جھکی ہے اور نہیں اٹھتی

    مجھے بہزادؔ یہ اپنی جبیں معلوم ہوتی ہے

    مأخذ:

    Kaif-o-Suroor (Pg. B-67 E-65)

    • مصنف: بہزاد لکھنوی
      • ناشر: ساقی بک ڈپو، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے