Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھ مست کو مے کی بو بہت ہے

امیر مینائی

مجھ مست کو مے کی بو بہت ہے

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    مجھ مست کو مے کی بو بہت ہے

    دیوانے کو ایک ہو بہت ہے

    موتی کی طرح جو ہو خداداد

    تھوڑی سی بھی آبرو بہت ہے

    جاتے ہیں جو صبر و ہوش جائیں

    مجھ کو اے درد تو بہت ہے

    مانند کلیم بڑھ نہ اے دل

    یہ درد کی گفتگو بہت ہے

    بے کیف ہو مے تو خم کے خم کیا

    اچھی ہو تو اک سبو بہت ہے

    کیا وصل کی شب میں مشکلیں ہیں

    فرصت کم آرزو بہت ہے

    منظور ہے خون دل جو اے یاس

    اپنے لیے آرزو بہت ہے

    اے نشتر غم ہو لاکھ تن خشک

    تیرے دم کو لہو بہت ہے

    چھیڑے وہ مژہ تو کیوں میں روؤں

    آنکھوں میں خلش کو مو بہت ہے

    غنچے کی طرح چمن میں ساقی

    اپنا ہی مجھے سبو بہت ہے

    کیا غم ہے امیرؔ اگر نہیں مال

    اس وقت میں آبرو بہت ہے

    مأخذ:

    Deewan-e-Ameer (Pg. 268)

    • مصنف: امیر مینائی
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1922

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے