ممکن مجھے جو ہو بے ریا ہو
ممکن مجھے جو ہو بے ریا ہو
مسند ہو کہ اس میں بوریا ہو
جب قابل دید دل ربا ہو
اللہ کرے کہ با وفا ہو
بھیجا نہیں خط شوق کب سے
معلوم ہوا کہ تم خفا ہو
بے تابئ دل اگر دکھاؤں
کوئی نہ کسی کا مبتلا ہو
مرتا ہے زر پہ اہل دنیا
نامرد کو کب خواہش طلا ہو
مٹی کر دے جو آپ کو تو
نظروں میں خاک کیمیا ہو
آئی ہے فصل گل چمن میں
اے ہوش و خرد چلو ہوا ہو
کیا مجھے در بدر پھرایا
اے خواہش دل ترا برا ہو
دکھلائی تو نے یار کی شکل
اے جذبۂ دل ترا بھلا ہو
لپٹو مجھے آ کے ہجر کی شب
اے گیسوئے یار اگر بلا ہو
اے منتہیؔ بزم یار کا حال
کیا جانئے بعد میرے کیا ہو
مأخذ:
Deewan-e-MuntahiáKaristan-e-Fasahatâ (Pg. e-140 p-137)
- مصنف: مرزا مسیتابیگ منتہی
-
- اشاعت: 1895
- ناشر: مطبع یوسفی، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.