Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ مہ نے کوند بجلی کی نہ شعلے کا اجالا ہے

نظیر اکبرآبادی

نہ مہ نے کوند بجلی کی نہ شعلے کا اجالا ہے

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    نہ مہ نے کوند بجلی کی نہ شعلے کا اجالا ہے

    کچھ اس گورے سے مکھڑے کا جھمکڑا ہی نرالا ہے

    وہ مکھڑا گل سا اور اس پر جو نارنجی دوشالہ ہے

    رخ خورشید نے گویا شفق سے سر نکالا ہے

    کن انکھیوں کی نگہ گپتی اشارت قہر چتون کے

    جو ووں دیکھا تو برچھی ہے جو یوں دیکھا تو بھالا ہے

    کہیں خورشید بھی چھپتا ہے جی باریک پردے میں

    اٹھا دو منہ سے پردے کو بڑا پردہ نکالا ہے

    کھلے بالوں سے منہ کی روشنی پھوٹی نکلتی ہے

    تمہارا حسن تو صاحب اندھیرے کا اجالا ہے

    نہ جھمکیں کس طرح کانوں میں اس کے حسن کے جھمکے

    ادھر بندا ادھر جھمکا ادھر بجلی کا بالا ہے

    نظیرؔ اس سنگ دل قاتل پہ دعویٰ خون کا مت کر

    میاں جا تجھ سے یاں کتنوں کو اس نے مار ڈالا ہے

    مأخذ:

    Deewan-e-Nazeer Akbarabadi (Pg. page-72 ebook-194)

      • اشاعت: 1942
      • ناشر: انجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے