نئے مسیحا بنیں گے نئے لقب ہوں گے
نئے مسیحا بنیں گے نئے لقب ہوں گے
ہمارے ملک میں پھر انتخاب اب ہوں گے
سنا ہے پھر سے نئے خواب بیچے جائیں گے
سنا ہے پھر سے نئے جملے زیر لب ہوں گے
جو پانچ سال کبھی یاد تک نہیں آئے
وہی غریب وہ لاچار پھر طلب ہوں گے
لو پھر سے مندر و مسجد کا جن نکل آیا
لو پھر سے رہنما اب خوں کے تشنہ لب ہوں گے
چمن میں بو تو رہے ہو تم انتشار کے بیج
اس انتشار کا لیکن شکار سب ہوں گے
ہمارے ملک کا آئین ہم سے کہتا ہے
اب انقلاب فقط ووٹ کے سبب ہوں گے
شہابؔ اپنے ہی جن سے نہ فیضیاب ہوئے
تمہارے اور مرے غم گسار کب ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.