نہیں مجھ کو حسرت ماسوا پس اب اس کی یاد سے کام ہے

عالی گوپالوری

نہیں مجھ کو حسرت ماسوا پس اب اس کی یاد سے کام ہے

عالی گوپالوری

MORE BYعالی گوپالوری

    نہیں مجھ کو حسرت ماسوا پس اب اس کی یاد سے کام ہے

    نہ وہ اب شباب کے ولولے نہ خیال شیشہ و جام ہے

    میں ترے ہی نام پہ ہوں فدا تری یاد کا مجھے آسرا

    ترے سنگ در پہ مری قضا مری زندگی کا پیام ہے

    کبھی آہ کی کبھی غش ہوئے کبھی دل کو تھام کے رو دئے

    ترے ہجر میں ہمیں روز و شب یہی مشغلہ یہی کام ہے

    جو نکل پڑے مرے اشک غم سر بزم آپ خفا نہ ہوں

    جو ابل کے مل گئی خاک میں وہ شراب فاضل جام ہے

    یہ نہ پوچھو کتنی ہے داستاں نہیں سننا چاہتے سو رہو

    کہوں کیسے اپنی زباں سے میں کہ فسانہ میرا تمام ہے

    جو گزر گیا کوئی راہ رو مری قبر پر تو یہ کہہ اٹھا

    یہ کسی جوان کی قبر ہے کہ اداس جو سر شام ہے

    ہوئیں چار آنکھیں بھی گر کبھی تو نگاہ شرم سے پھیر لی

    یہ عجب طرح کی ہے دوستی نہ سلام ہے نہ کلام ہے

    وہ جو اک ہے عالیؔ خستہ تن وہ اسیر زلف حبیب ہے

    جہاں دیکھیے یہی تذکرہ یہی ذکر سا سر عام ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے