نظر نہ آئے تو کیا وہ مرے قیاس میں ہے
نظر نہ آئے تو کیا وہ مرے قیاس میں ہے
وہ ایک جھوٹ جو سچائی کے لباس میں ہے
عمل سے میرے خیالوں کا منہ چڑھاتا ہے
وہ ایک شخص کہ پنہاں مرے لباس میں ہے
ابھی جراحت سر ہی علاج ٹھہرا ہے
کہ نبض سنگ کسی دست بے قیاس میں ہے
شجر سے سایہ جدا ہے تو دھوپ سورج سے
سفر حیات کا کس دشت بے قیاس میں ہے
ذرا جو تلخ ہو لہجہ تو کوئی بات بنے
غریب شہر مگر قید التماس میں ہے
تجھے خبر بھی ہے خود تیری کم نگاہی کا
اک اعتراف ترے حرف نا سپاس میں ہے
مأخذ:
Mujalla Dastavez (Pg. 193)
- مصنف: Aziz Nabeel
-
- اشاعت: 2010
- ناشر: Edarah Dastavez
- سن اشاعت: 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.