Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نظر نظر سے ملائی کیوں تھی نفس نفس میں سمائے کیوں تھے

کیف مرادآبادی

نظر نظر سے ملائی کیوں تھی نفس نفس میں سمائے کیوں تھے

کیف مرادآبادی

MORE BYکیف مرادآبادی

    نظر نظر سے ملائی کیوں تھی نفس نفس میں سمائے کیوں تھے

    انہیں تھا منظور مجھ سے پردہ تو سامنے میرے آئے کیوں تھے

    دیار حسن وفا طلب کی طرف قدم ہی اٹھائے کیوں تھے

    جنوں کو الزام دینے والے جنوں کی باتوں میں آئے کیوں تھے

    اسی خطا کی سزا میں اب تک نشان منزل نہیں ملا ہے

    رہ محبت میں اول اول مرے قدم ڈگمگائے کیوں تھے

    وہ آفتاب جمال شاید یہیں کہیں سے گزر رہا ہے

    جہان دل کے تمام ذرے ابھی ابھی جگمگائے کیوں تھے

    نفس نفس صد خلش بد اعمال قدم قدم پر ہزار طوفاں

    میں اب یہ سمجھا کہ روز اول وہ دیکھ کر مسکرائے کیوں تھے

    انہیں جو اب کیفؔ سے ہے شکوہ کہ نظم عالم بگاڑ ڈالا

    وہ ایسے دیوانے کو بھلا اس خرد کی دنیا میں لائے کیوں تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے