نے بت ہے نہ سجدہ ہے نے بادہ نہ مستی ہے
نے بت ہے نہ سجدہ ہے نے بادہ نہ مستی ہے
یاں شعر پرستی ہے یا حسن پرستی ہے
ساعد سے ترے شعلے یوں حسن کے اٹھتے ہیں
ہاتھوں میں ترے گویا مہتابئ دستی ہے
بیماریٔ سل سے کم سمجھو نہ غم الفت
یہ سل مرے سینے سے اب کوئی اکستی ہے
معمورۂ دل اپنا ویران رہا برسوں
وہ کون سی بستی ہے کیا جانے جو بستی ہے
مسی کی دھڑی اس کی نظروں سے جو ہے غائب
یارب وہ سیہ بدلی کیدھر کو برستی ہے
بلبل کو قفس سے کب صیاد تو چھوڑے گا
نظارۂ گل کو یہ ہر سال ترستی ہے
سر دے کے بھی ہاتھ آوے گر تیغ خم ابرو
اے مصحفیؔ ہم تو بھی سمجھیں ہیں کہ سستی ہے
- کتاب : https://rekhta.org/ebooks/kulliyat-e-mushafi-deewan-e-chaharum-mushafi-ghulam-hamdani-ebooks# (Pg. 477)
- Author : Ghulam hamdani Mashafi
- مطبع : Qaumi council baraye -farogh urdu (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.