پا بہ زنجیر تھیں حالات کی ماری چیخیں
پا بہ زنجیر تھیں حالات کی ماری چیخیں
آہ بن کر ہی نکل پائیں ہماری چیخیں
چیختے چیختے کہرام مچا رکھا ہے
پھر بھی سنتا ہے یہاں کون تمہاری چیخیں
سننے والا ہی نہیں تھا کوئی تنہائی تھی
سسکیاں بن گئیں آخر میں ہماری چیخیں
پہلے دیکھا نہ سنا درد کا ماتم ایسا
وہ سماعت پہ سرکتی ہوئی آری چیخیں
شور کرنا تو تھا ممنوع تری بستی میں
تو سیاہی سے ہی کاغذ پہ اتاری چیخیں
گونجتی ہی رہیں جنگل کی فضائیں پیہم
جب تلک پڑ نہ گئیں سانس پہ بھاری چیخیں
ایک دن پھوٹ کے نکلے گا صدا کا دریا
ہم نے سینے میں چھپا رکھی ہیں ساری چیخیں
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 115)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.