پڑ گئی جیسے عقل پر مٹی
خاک منزل ہے رہ گزر مٹی
موڑ سکتے ہیں گیلی ہونے تک
ٹوٹ جاتی ہے سوکھ کر مٹی
بے ضمیری جفا کشی نفرت
نام بدلے ہوئے ہے ہر مٹی
پھر بھی ظالم کی پیاس باقی ہے
ہو چکی ہے لہو میں تر مٹی
آؤ تازہ مصالحت کر لیں
پچھلی باتوں پہ ڈال کر مٹی
جتنے فرمان تھے بزرگوں کے
ہو گئے آج بے اثر مٹی
کپڑے سی سی کے گھر چلاتی ہے
ہے وہ کمبخت کتنی نر مٹی
انگلیوں کے ہنر سے اے اکملؔ
شکل پاتی ہے چاک پر مٹی
مأخذ:
Geeli Mitti (Pg. 29)
- مصنف: اکمل امام
-
- اشاعت: 1991
- ناشر: اکمل امام
- سن اشاعت: 1991
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.