پہلی پہلی وہ ملاقات وہ برسات کی رات
پہلی پہلی وہ ملاقات وہ برسات کی رات
یاد ہے یاد ہے وہ شرم و حجابات کی رات
وہ لگاوٹ سے ہمہ شکوے شکایات کی رات
وہ ترے سایۂ گیسو میں حکایات کی رات
ڈول پر چاند ہرے کھیت فضائیں خاموش
کیسی معصوم ہوا کرتی ہے دیہات کی رات
حشر کا روز کبھی ختم تو ہوگا زاہد
آئے گی آئے گی ظالم یہ خرابات کی رات
ایک جنت کے لئے اتنا الم شیخ حرم
کاش ہوتی تری قسمت میں خرابات کی رات
انقلاب ایسا بھی ممکن ہے پلٹ دے تقدیر
دوسری بار مری پہلی ملاقات کی رات
روح پابند عناصر ہے بس اتنی طالبؔ
جیسے مہمان مسافر ہو کوئی رات کی رات
مأخذ:
شاخ نبات (Pg. 254)
- مصنف: طالب باغپتی
-
- ناشر: منشی ہر پرشاد
- سن اشاعت: 1936
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.