پہنچی ہے کس طرح مرے لب تک نہیں پتہ
پہنچی ہے کس طرح مرے لب تک نہیں پتہ
وہ بات جس کا خود مجھے اب تک نہیں پتہ
اچھا میں ہاتھ اٹھاؤں بتاؤں فلاں فلاں
یعنی خدا کو میری طلب تک نہیں پتہ
اک دن اداسیوں کی دوا ڈھونڈھ لیں گے لوگ
ہم لوگ ہوں گے یا نہیں تب تک نہیں پتہ
کب سے ہے کس قدر ہے یہ کیسے پتہ چلے
مجھ کو تو اس جنوں کا سبب تک نہیں پتہ
میں آج کامیاب ہوں خوش باش ہوں مگر
کیا فائدہ ہے یار اسے جب تک نہیں پتہ
جس کے سبب میں اہل محبت کے ساتھ ہوں
وہ شخص میرے ساتھ ہے کب تک نہیں پتہ
ہم کیا خوشی غمی کی محافل میں ہوں شریک
ہم کو تو فرق رنج و طرب تک نہیں پتہ
- کتاب : آخری تصویر (Pg. 93)
- Author : عمیر نجمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.