پلٹ کے جانب اہل و عیال دیکھتا ہوں
پلٹ کے جانب اہل و عیال دیکھتا ہوں
کبھی جب اپنے لہو میں ابال دیکھتا ہوں
ہنوز کچھ بھی بدلتا نظر نہیں آتا
ہجوم دیکھتا ہوں اشتعال دیکھتا ہوں
شکست و ریخت سے مجھ کو گزارتا ہے وہی
اسی کے چہرے پہ گرد ملال دیکھتا ہوں
سب ایک دھند لیے پھر رہے ہیں آنکھوں میں
کسی کے چہرے پہ ماضی نہ حال دیکھتا ہوں
لگا ہوا ہوں اسی رنگ کو ابھارنے میں
ابھی غزل میں جسے خال خال دیکھتا ہوں
تمام صورت حالات انقلابی ہے
فلک شکستہ زمیں پائمال دیکھتا ہوں
مجھے سمیٹ کے رکھتا ہے کتنی دیر طلبؔ
کسی کے حسن نظر کا کمال دیکھتا ہوں
- کتاب : Jahaan Gard (Pg. 39)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.