پھر زباں پہ وہی بھولا سا فسانہ آیا

دویا جین

پھر زباں پہ وہی بھولا سا فسانہ آیا

دویا جین

MORE BYدویا جین

    پھر زباں پہ وہی بھولا سا فسانہ آیا

    یاد وہ بے خودی کا پھر سے زمانہ آیا

    لیتے انگڑائی ہیں غم زخم لگے ہیں رسنے

    یاد جب بھولا ہوا دوست پرانا آیا

    وہ ٹھہرتا ہے کہاں لاکھ بلائے کوئی

    لوٹ کے وقت کو تو تھا نہیں آنا آیا

    زلف ضدی جو جبیں کو مری چھوکر گزری

    ابر کو یاد کوئی وعدہ نبھانا آیا

    تیتری سنگ یہ دل آج جو آوارہ ہے

    لوٹ کے وقت وہ بچپن کا سہانا آیا

    چرچا محفل میں جو پھر آج میری تھی نکلی

    ہر گلی کوچے سے پھر میرا دیوانہ آیا

    کر لیا وعدہ لو پھر اس نے جو ملنے کا پھر

    دیکھنا کل نیا کیا یاد بہانہ آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے