قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق
قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق
سچ تو یوں ہے بری بلا ہے عشق
اثر غم ذرا بتا دینا
وہ بہت پوچھتے ہیں کیا ہے عشق
آفت جاں ہے کوئی پردہ نشیں
کہ مرے دل میں آ چھپا ہے عشق
بوالہوس اور لاف جانبازی
کھیل کیسا سمجھ لیا ہے عشق
وصل میں احتمال شادی مرگ
چارہ گر درد بے دوا ہے عشق
سوجھے کیونکر فریب دل داری
دشمن آشنا نما ہے عشق
کس ملاحت سرشت کو چاہا
تلخ کامی پہ بامزا ہے عشق
ہم کو ترجیح تم پہ ہے یعنی
دل ربا حسن و جاں ربا ہے عشق
دیکھ حالت مری کہیں کافر
نام دوزخ کا کیوں دھرا ہے عشق
دیکھیے کس جگہ ڈبو دے گا
میری کشتی کا ناخدا ہے عشق
اب تو دل عشق کا مزا چکھا
ہم نہ کہتے تھے کیوں برا ہے عشق
آپ مجھ سے نباہیں گے سچ ہے
باوفا حسن و بے وفا ہے عشق
میں وہ مجنون وحشت آرا ہوں
نام سے میرے بھاگتا ہے عشق
قیس و فرہاد و وامق و مومنؔ
مر گئے سب ہی کیا وبا ہے عشق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.