قلق آ گیا اضطراب آ گیا
قلق آ گیا اضطراب آ گیا
یہ دل کیا گیا اک عذاب آ گیا
لفافے میں پرزے مرے خط کے ہیں
مرے خط کا آخر جواب آ گیا
ادھر بڑھتے بڑھتے بڑھا دست شوق
ادھر آتے آتے حجاب آ گیا
کہا اس نے دیکھا جو در پر مجھے
کہاں سے یہ خانہ خراب آ گیا
جبیں پرشکن ہے نگہ شعلہ ریز
یہ کون آج زیر عتاب آ گیا
سکندر نصیبے کا ہے وہ فقیر
ترے در سے جو کامیاب آ گیا
یہ عالم ہوا تابش حسن سے
سوا نیزے پر آفتاب آ گیا
ہوئے ہی تھے آمادہ توبہ پہ ہم
کہ گردش میں جام شراب آ گیا
ہوئی قائل جلوۂ طور خلق
سر بام وہ بے نقاب آ گیا
یہ کیا کم ہے اے شیخ مے کا جواز
وہ کعبہ سے اٹھ کر سحاب آ گیا
اٹھائے گئے بزم سے بوالہوس
انہیں شیوۂ انتخاب آ گیا
عدو ساتھ رہنے لگے اے وفاؔ
گہن میں مرا آفتاب آ گیا
مأخذ:
Sang-e-meel (Pg. 50)
- مصنف: mela Ram ‘vfaa’
-
- اشاعت: 2011
- ناشر: Darpan Publications
- سن اشاعت: 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.