Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قضا کے ساتھ چلے زندگی کے بدلے میں

علی عباس امید

قضا کے ساتھ چلے زندگی کے بدلے میں

علی عباس امید

MORE BYعلی عباس امید

    قضا کے ساتھ چلے زندگی کے بدلے میں

    ملی نہ چھاؤں بھی اہل عمل کو رستے میں

    جواب شہر خموشاں ہر ایک بستی ہے

    گلاب کھلتے نہیں اب کسی دریچے میں

    غم حیات کی پیغمبرانہ الفت کو

    نہ جانے کب سے بسائے ہوئے ہیں سینے میں

    پہنچ چکے ہیں یقیں کی حدود میں پھر بھی

    لرز رہے ہیں قدم ساتھ ساتھ چلنے میں

    شعور زیست کی الھڑ کرن نظر آئی

    حیات نو کے سمٹتے ہوئے دھندلکے میں

    تمہارے قرب کی وہ ساعت حسیں اب بھی

    رواں ہے ساتھ مرے یاد کے سفینے میں

    ہر ایک سانس سوئے کہکشاں بڑھی لیکن

    قدم بھٹکتے رہے عمر بھر اندھیرے میں

    نکل کے محبس شب رنگ سے جنوں والے

    اسیر ہوتے رہے عصر نو کے دھوکے میں

    کرے جو عزم سفر اس کو یہ خبر کر دو

    کہ اک پڑاؤ ہیں ہم اس طویل میلے میں

    بہا جو صبح بہاراں کی جستجو میں امیدؔ

    اسی لہو کا ہے پرتو ہر اک شگوفے میں

    مأخذ:

    لب گویا (Pg. 128)

    • مصنف: علی عباس امید
      • ناشر: کل ہند حلقۂ ادب، غازی پور
      • سن اشاعت: 1984

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے