رات ہم نے جہاں بسر کی ہے
رات ہم نے جہاں بسر کی ہے
یہ کہانی اسی شجر کی ہے
یہ ستارے یہاں کہاں سے آئے
یہ تو دہلیز میرے گھر کی ہے
نیند کیا کیجیے کہ آنکھوں میں
اک نئی جنگ خیر و شر کی ہے
میرے کچے مکان کے اندر
آج تقریب چشم تر کی ہے
ہجر کی شب گزر ہی جائے گی
یہ اداسی تو عمر بھر کی ہے
عشق اپنی جگہ مگر ہم نے
منتخب اور ہی ڈگر کی ہے
اٹھ رہا ہے دھواں مرے گھر میں
آگ دیوار سے ادھر کی ہے
ہم نے اپنے وجود کی چادر
تنگ اپنے گمان پر کی ہے
وہ ستارہ شناس ایسا تھا
یا کسی نے اسے خبر کی ہے
جا رہے ہو کدھر رساؔ مرزا
دیکھتے ہو ہوا کدھر کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.