روشنی لے کر اندھیری رات میں نکلا نہ کر

خلیل رامپوری

روشنی لے کر اندھیری رات میں نکلا نہ کر

خلیل رامپوری

MORE BYخلیل رامپوری

    روشنی لے کر اندھیری رات میں نکلا نہ کر

    رات پردے کے لیے ہے خود کو بے پردا نہ کر

    دہر کا پھیلاؤ بھی نقطہ نظر آنے لگے

    شعر کہتا ہے تو کہہ اتنا مگر سوچا نہ کر

    ایک دن تو بھی کسی تارے سے ٹکرا جائے گا

    دوست میرے رات کی گلیوں میں یوں گھوما نہ کر

    چاند بھی اترا تھا پچھلی شب اسی تالاب میں

    کیوں چمکتا ہے نہا دھو کر بدن پونچھا نہ کر

    آئنہ چمکائے رکھ سب کچھ نظر آ جائے گا

    جس کی چاہت ہو اسے خود سے جدا سمجھا نہ کر

    دوپہر کی لہر چہرے کو جھلس دے گی خلیلؔ

    گھر کی ٹھنڈک چھوڑ کر پیڑوں تلے بیٹھا نہ کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے