Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساتوں فلک کیے تہ و بالا نکل گیا

رند لکھنوی

ساتوں فلک کیے تہ و بالا نکل گیا

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    ساتوں فلک کیے تہ و بالا نکل گیا

    آخر شب فراق میں نالہ نکل گیا

    وحشت نے مجھ پہ عرصۂ ہستی کیا جو تنگ

    گھبرا کے سوئے عالم بالا نکل گیا

    سر دے دے باد گیسوئے جاناں کی چاہ میں

    پیٹا کرو لکیر کو کالا نکل گیا

    یعقوب وار روتا میں اس بت کے ہجر میں

    یوسف مرا خدائے تعالیٰ نکل گیا

    فرقت میں اس کی شدت گریہ کہاں تلک

    برسا برس کے ابر کا جھالا نکل گیا

    روکا کیے ملائکہ ہفت آسمان کے

    ساتوں فلک کو توڑ کے نالہ نکل گیا

    سوئے نہ ساکنان محلہ سحر تلک

    بے ساختہ جو رات کو نالہ نکل گیا

    کیوں کر نہ روئیے دل گم گشتہ کے لیے

    ناز و نعم سے تھا جسے پالا نکل گیا

    پیر مغاں فقیر کو سمجھے شراب خور

    جس میکدے میں لے کے پیالہ نکل گیا

    جاتا نہ گھر سے آپ کے ضد سے رقیب کی

    لیکن بہ پاس خاطر والا نکل گیا

    جھٹکا جو الجھی زلف کو جھنجھلا کے یار نے

    ہالے سے مچھلی کان سے بالا نکل گیا

    کس رشک گل کی دیکھی قبا اس نے تنگ چست

    باہر جو اپنے جامے سے لالہ نکل گیا

    دانہ تھا کیا حرام کا رزق حلال میں

    منہ سے جو اے کریم نوالہ نکل گیا

    بوٹا کہو نہ قامت دلبر کو شاعرو

    اب سرو سے بھی وہ قد بالا نکل گیا

    روندا کیا میں خار بیاباں کو اے جنون

    ہر اک بچا کے پاؤں کا چھالا نکل گیا

    کمبل میں اپنے گرم رہا میں فقیر مست

    کیا گیا نہ دور دار دونا نکل گیا

    پھر چل دلا نہ کوچۂ گیسو کا قصد کر

    ہے آج راہ کاٹ کے کالا نکل گیا

    اکتا گیا بتنگ ہوا کیا کرے غریب

    آخر تمہارا چاہنے والا نکل گیا

    مہمان ہے فقیر ہے سن لیں گے آپ رندؔ

    مرشد کا اپنے کر کے پیالا نکل گیا

    مأخذ:

    Deewan-e-Rind(Guldast-e-ishq) (Rekhta Website) (Pg. 28)

    • مصنف: رند لکھنوی
      • اشاعت: 1931
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1930

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے