صحرا ہے یہ حیات یہاں گھر نہ ڈھونڈیئے
صحرا ہے یہ حیات یہاں گھر نہ ڈھونڈیئے
سو جائیے زمین پہ بستر نہ ڈھونڈیئے
بنتے بکھرتے دائروں کے درمیاں کہیں
پانی میں جو گرا تھا وہ کنکر نہ ڈھونڈیئے
ان کو ستارے لے گئے ہوں گے سر فلک
میداں میں جو قلم ہوئے وہ سر نہ ڈھونڈیئے
تشنہ لبی کے جشن میں پیاسے ہی ناچیے
جام و سبو و مینا و ساغر نہ ڈھونڈیئے
ماضی کو اب نہ ڈھونڈیئے ان آئنوں میں آپ
لگنے لگے گا آپ ہی سے ڈر نہ ڈھونڈیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.