شاید جھلس رہا ہے گل پیرہن ابھی
شاید جھلس رہا ہے گل پیرہن ابھی
محسوس ہو رہی ہے ہوا میں گھٹن ابھی
ٹکرا گیا تھا راہ میں جو اہل فن ابھی
چھو کر میں آ رہا ہوں اسی کے چرن ابھی
مدفن غموں کا دل کو بنایا تو ہے مگر
بدلا نہیں ہے آپ کا طرز سخن ابھی
شاید کہ بھولا صبح کا گھر آئے لوٹ کر
کرتے ہیں انتظار کسی کے نین ابھی
ڈر ہے کہ جذب ہو نہ کہیں دل کی روشنی
شام سیہ سے مانگ لی غم کی کرن ابھی
دار و رسن سے آج بھی آتی ہے یہ صدا
برق ستم کی زد میں ہے سارا چمن ابھی
عرفاںؔ کے دل کو آپ نے دیکھا تو ہے مگر
دیکھا نہیں ہے آپ نے دیوانہ پن ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.