سورج سے بدگماں رہا سورج مکھی کا پھول
سورج سے بدگماں رہا سورج مکھی کا پھول
لیکن صدا جواں رہا سورج مکھی کا پھول
تب تک وہ دھوپ خانۂ دل میں پڑی رہی
جب تک کہ حرز جاں رہا سورج مکھی کا پھول
بویا تھا میں نے بیج کبھی اپنی خاک میں
مجھ میں رواں دواں رہا سورج مکھی کا پھول
شام آئی ہے تو لوٹ کے آیا ہے شاخ پر
دن بھر مگر کہاں رہا سورج مکھی کا پھول
موسم نے شاخ جاں میں کئی رنگ بھر دئے
رنگوں میں شادماں رہا سورج مکھی کا پھول
رنگوں کے درمیاں رہے پھولوں کے قافلے
پھولوں کے درمیاں رہا سورج مکھی کا پھول
میں نے وہ داستاں بھی سنی ہے بہار سے
جس میں ابد نشاں رہا سورج مکھی کا پھول
خوشبو نے سن کے آہ بھری اس کے دل کی بات
کہنے کو بے زباں رہا سورج مکھی کا پھول
رنگ آزرؔ اس پہ عرش سے اترے ہوں جس طرح
مٹی میں گو نہاں رہا سورج مکھی کا پھول
- کتاب : سورج مکھی کا پھول (Pg. 16)
- Author : دلاور علی آذر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.