Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تغافل اور کرم دونوں برابر کام کرتے تھے

منظر لکھنوی

تغافل اور کرم دونوں برابر کام کرتے تھے

منظر لکھنوی

MORE BYمنظر لکھنوی

    تغافل اور کرم دونوں برابر کام کرتے تھے

    جگر کے زخم بھرتے تھے تو دل کے داغ ابھرتے تھے

    خدا جانے ہمیں کیا تھا کہ پھر بھی ان پہ مرتے تھے

    جو دن بھر میں ہزاروں وعدے کرتے تھے مکرتے تھے

    نہ پوچھو ان کی تصویر خیالی کی سجاوٹ کو

    ادھر دل رنگ دیتا تھا ادھر ہم رنگ بھرتے تھے

    محبت کا سمندر اس کی موجیں اے معاذ اللہ

    دل اتنا ڈوبتا جاتا تھا جتنا ہم ابھرتے تھے

    عجب کچھ زندگانی ہو گئی تھی ہجر میں اپنی

    نہ ہنستے تھے نہ روتے تھے نہ جیتے تھے نہ مرتے تھے

    شہیدان وفا کی منزلیں تو یہ ارے تو یہ

    وہ راہیں بند ہو جاتیں تھیں جن پر سے گزرتے تھے

    نہ پوچھو اس کی بزم ناز کی کیفیتیں منظرؔ

    ہزاروں بار جیتے تھے ہزاروں بار مرتے تھے

    مأخذ:

    ManzaristanáDeewan-e-Manzarâ (Pg. ebook-68 page-67)

    • مصنف: سید جعفر حسین منظر لکھنوی
      • اشاعت: 1962
      • ناشر: شری تلشی رام ویش
      • سن اشاعت: 1962

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے