aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تیرگی نام ہے دل والوں کے اٹھ جانے کا

ثاقب لکھنوی

تیرگی نام ہے دل والوں کے اٹھ جانے کا

ثاقب لکھنوی

MORE BYثاقب لکھنوی

    تیرگی نام ہے دل والوں کے اٹھ جانے کا

    جس کو شب کہتے ہیں مقتل ہے وہ پروانے کا

    چل بیاباں کی طرف جی نہیں گھبرانے کا

    روح مجنوں سے گھر آباد ہے ویرانے کا

    دیدۂ دوست تری چشم نمائی کی قسم

    میں تو سمجھا تھا کہ در کھل گیا میخانے کا

    دم آخر کی ملاقات میں کیا تم سے کہوں

    وقت ہی تنگ بہت ہجر کے افسانے کا

    دامن شمع پہ دھبا نہ رہا واہ رے عشق

    خون اب تک نظر آیا نہیں پروانے کا

    تنگ ہے صحن جہاں ساتھ نہ لے بار عمل

    راستہ ملتا ہے مشکل سے گزر جانے کا

    گل و آہو چمن‌ و دشت میں کہہ جاتے ہیں کچھ

    کہیں موقع نہیں اے دل ترے بہلانے کا

    روکے جاتے ہیں رہ‌ دوست کے چلنے والے

    وہی دشمن ہے جو ہمدرد ہے دیوانے کا

    قبر والے موے ممنون زیارت لیکن

    نام بدنام کیا آپ نے ویرانے کا

    ہجر نے کون سا پیوند لگا رکھا تھا

    راستہ مل گیا خنجر کو گزر جانے کا

    تو شب غم کو نہ سمجھا ہو تو میں سمجھا دوں

    وہی میدان شہادت ترے پروانے کا

    قصۂ باغ ہے اور میری مسرت کی امید

    ڈھنگ آتا نہیں صیاد کو بہلانے کا

    بزم رنگیں میں تری ذکر غم آیا تو سہی

    خوش رہے چھیڑنے والا مرے افسانے کا

    آشیاں آبلۂ باغ ہے اے سوختہ دل

    اک نشاں چھوڑ چلا ہوں ترے جل جانے کا

    عبرت عقل ہے وارفتگی اہل مذاق

    ہوش والوں میں ہے چرچا ترے دیوانے کا

    حسب فرمائش گردش ہیں غریبوں کے مزار

    آسماں دوست ہے منظر مرے ویرانے کا

    حصۂ بخت کا مانع ہے یہی دور فلک

    بڑھ گیا گھوم کے رستہ مرے پیمانے کا

    ہو گیا غرق سر شعلۂ شمع محفل

    خون اونچا ہوا اتنا کسی پروانے کا

    نزع کے وقت جو کہتا ہوں وہ سمجھے کہ نہیں

    باب اول تو یہیں ختم ہے افسانے کا

    لے پریشانئ دل اب ہے تری عمر دراز

    وقت کھنچنے لگا زلفوں کے سنور جانے کا

    چوٹ کھانے سے دبی آگ ابھر آئی ہے

    رنگ بدلا ہے مرے دل نے صنم خانے کا

    داغ دل قبر کی ظلمت میں ہے بے نور ایسا

    جیسے دیکھا ہو چراغ آپ نے ویرانے کا

    حسن اور عشق کے نیرنگ خدا ہی جانے

    شمع جلتی ہے کہ دل جلتا ہے پروانے کا

    دیکھ خون سر فرہاد کا رنگیں پتھر

    یہ نگینہ ہے بنایا ہوا دیوانے کا

    نزع اک عید ہے روتے ہوئے وہ آئے ہیں

    اے دل زار یہی وقت ہے مر جانے کا

    اہل دل جاگتے سوتے میں سنا کرتے ہیں

    وقت کوئی نہیں ثاقبؔ مرے افسانے کا

    مأخذ:

    Deewan-e-Saqib (Pg. 135)

    • مصنف: Mirza Zakir Husain Qazlibaas Saqib Lucknowvi
      • اشاعت: 1998
      • ناشر: Urdu Acadami U.P.
      • سن اشاعت: 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے